Breaking news

Comments



  1. چار ہزار سے زائد افراد کرونا سے مرگئےلیکن چین کا وہ پیشنٹ زیرو جس نے ووہن کی سی فوڈ مارکیٹ میں یہ وائرس پھیلایااب تک لاپتہ ہے۔

    یکم دسمبر2019 کو کورونا کا پہلا کیس رپورٹ ہوا۔31 دسمبرعالمی صحت کے ادارے کو اطلاع دی گئی۔لیکن تمام تر جتن کےباوجود یہ وائرس کسی کے قابو میں نہ آیا۔11 جنوری کو چین میں کرونا سے پہلی موت ہوئی اور آج کووڈ نائنٹین بیماری دنیا کے 115 ممالک میں موت بانٹ رہی ہے۔

    جنوری میں اس وائرس نے عالمی اسٹاک مارکیٹ کی ہلانا شروع کردیا۔جوں جوں یہ وائرس ایشیا سے آگے بڑھا۔آئل مارکیٹس انہدام کی جانب جاتی رہیں۔روس نے اوپیک کی بات نہ مان کر بحران کو مزید ہوا دی اور کروڈ آئل کی قیمت میں 30 فیصد تک کمی ہوئی۔

    اسٹاک مارکیٹ کے گرنے کی شرح منفی 8 فیصد ہوگئی۔بٹ کوائن کی قیمت میں 10 فیصد کمی ہوئی۔

    دنیا بھر میں سینکڑوں فلائٹس منسوخ ہوچکی ہیں۔

    آسٹریلیا کے ہوٹلوں میں سناٹا ہے،اٹلی میں وینس اور میلان کے میزیمز، تھیٹرز بند ہوگئے۔دنیاکےسب سے بڑےفرانس کےآرٹ میوزیم لوورپربھی تالےپڑگئے۔جرمنی میں بین الاقوامی سیاحتی میلہ آئی ٹی بی منسوخ کردیا گیا۔

    ایشیا بھی شدید متاثر ہے۔چین سے فضائی رابطے کٹنے کے بعدانڈوشیا کے بالی کے ہوٹلوں کی 40 ہزار بکنگ منسوخ ہوگئی۔

    تھائی لینڈ جنوبی کوریا، سنگاپور، ملیشیا، کیموڈیا اور ویتنام کا بھی برا حال ہے۔

    اس صورتحال میں ہانگ کانگ نے اپنے ہر شہری کو 1333 ڈالرز کی امداد دینے کا فیصلہ کیا ہے۔

    جبکہ چین سنگاپور اور تھائی لینڈ نے اپنے شہریوں کی مالی امداد کے ساتھ ساتھ ٹیکسز میں نرمی کردی۔

    کورونا سے دنیا کی اسٹاک مارکیٹ پر سہمی ہوئی ہے۔پچھلے ایک ہفتے میں اربوں ڈالرز ڈوب گئے۔

    جی ڈی پی فارکاسٹ کیسے جبکہ اب تک اس بات کا تعین ہی نہیں ہوسکا کہ وائرس کہاں تک جائے گا اور کب تک انسانی جانوں سے کھیلے گا۔

    ReplyDelete

Post a Comment

Popular posts from this blog